eng
competition

Text Practice Mode

سلیو ڈینسٹی

created Oct 25th, 06:08 by Silent6


1


Rating

509 words
4 completed
00:00
غلاموں کی سلطنت برصغیر کی پہلی مسلم سلطنت تھی جو دہلی میں قائم ہوئی۔ اس سلطنت کی بنیاد قطب الدین ایبک نے رکھی۔ محمد غوری کے بعد جب اس کی وفات ہوئی تو اس کا وفادار غلام قطب الدین ایبک نے سن بارہ سو چھ میں دہلی کا تخت سنبھالا۔ قطب الدین ایبک ایک بہادر، عادل اور دردمند حکمران تھا۔ وہ اصل میں ترک نژاد غلام تھا جو اپنی صلاحیت اور وفاداری کی وجہ سے بادشاہ بنا۔ اس نے دہلی اور اجمیر میں بہت سے تعمیری کام کروائے۔ اس کے دور میں قطب مینار کی تعمیر کا آغاز ہوا جو آج بھی اس کی یادگار کے طور پر موجود ہے۔ قطب الدین ایبک کا انتقال سن بارہ سو دس میں ایک کھیل کے دوران ہوا جب وہ گھوڑے سے گر پڑا۔
 
اس کے بعد اس کا داماد شمس الدین التمش تخت پر بیٹھا۔ شمس الدین التمش نے سن بارہ سو چھے سے لے کر بارہ سو چھتیس تک حکومت کی۔ وہ غلاموں کی سلطنت کا اصل بانی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس نے ریاست کو مضبوط اور منظم کیا۔ التمش نے دہلی کو دارالحکومت بنایا اور مختلف علاقوں کو مرکز کے ماتحت لایا۔ اس نے اپنا سکہ اور خطبہ اپنے نام سے جاری کیا جو مکمل خودمختاری کی علامت تھا۔ التمش ایک عادل اور دانشمند بادشاہ تھا۔
 
التمش کے بعد اس کی بیٹی رضیہ سلطان سن بارہ سو چھتیس میں تخت نشین ہوئی۔ رضیہ سلطان برصغیر کی پہلی مسلمان خاتون حکمران تھی۔ وہ بہادر، ذہین اور منصف مزاج تھی۔ مگر اس کے دور میں درباری امرا نے اس کے خلاف سازشیں کیں اور وہ صرف چار سال حکومت کر سکی۔ رضیہ سلطان کو سن بارہ سو چالیس میں شہید کر دیا گیا۔
 
رضیہ کے بعد غلاموں کی سلطنت میں کئی کمزور حکمران آئے جن میں بہرام شاہ، علاؤالدین مسعود شاہ اور ناصر الدین محمود شامل تھے۔ ناصر الدین محمود ایک نیک اور دیندار بادشاہ تھا۔ اس کے دور میں اصل طاقت اس کے وزیرِاعظم غیاث الدین بلبن کے ہاتھ میں تھی۔
 
بالآخر غیاث الدین بلبن سن بارہ سو چھپن میں تخت دہلی پر بیٹھا۔ بلبن ایک سخت گیر اور منظم حکمران تھا۔ اس نے دربار میں سخت قوانین نافذ کیے، بغاوتوں کو دبایا اور سلطنت میں امن قائم کیا۔ اس نے خود کو “ظلِ الٰہی” کہلوانا شروع کیا تاکہ بادشاہت کا رعب قائم رہے۔ بلبن نے سرحدی علاقوں کو محفوظ کیا اور منگول حملوں کا مقابلہ کیا۔
 
بلبن کا انتقال سن بارہ سو چھیاسی میں ہوا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا کیقباد تخت پر بیٹھا مگر وہ عیش و عشرت میں ڈوب گیا۔ چند ہی سالوں بعد غلاموں کی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا اور سن بارہ سو نوے میں خلجی خاندان نے اقتدار سنبھال لیا۔
 
غلاموں کی سلطنت تقریباً چورانوے برس تک قائم رہی۔ یہ دور برصغیر کی تاریخ میں ایک سنہرا دور مانا جاتا ہے کیونکہ اسی دور میں مضبوط انتظامی نظام، عدل، تعلیم اور فنِ تعمیر نے ترقی پائی۔ ان حکمرانوں نے غلامی سے بادشاہت تک کا سفر طے کیا اور ثابت کیا کہ قابلیت اور عزم انسان کو بلند مقام تک پہنچا سکتے ہیں۔

saving score / loading statistics ...